ترکِ تعلق

 ‏ابھی تو ترکِ تعلق کی وبا پھیلی ہے

ابھی انکارِ محبت کے تماشے ہوں گے 


یہ کس گماں میں ہو تم چاند سے پیارے لوگو

ابھی تو دشتِ محبت میں یہ لاشے ہوں گے 


لاو گل دانِ محبت میں سجا لیں اِن کو 

وہ جوکچھ پھول صنم تم نے تراشے ہوں گے


یہ بھی ہو سکتا ہے کہ شام سے پہلے ہی حسن

ہاتھ اور پیروں پہ مرے عشق خراشے ہوں گے

میر حسن کاظمی 

Comments

Post a Comment