آجا مرا ہاتھ تھام بھاگ لے فسانے سے
یہاں فرصت نہیں لوگوں کو دل دکھانے سے
کوئی بھی غم نہیں انچل سے اٹھائے گا ترے
کوئی صلہ نہیں یہاں حالِ دل سنانے سے
جگر کو تھام لے دامن سے پونچھ لے آنسو
کوئی مطلب نہیں دکھوں کے آنے جانے سے
اِدھر اُدھر کی باتوں سے کچھ نہیں مطلب
سکون ملتا ہے یہاں سب کو گھر جلانے سے
چاند کو دیکھ کر روئے گا تنہا ہو کے حسن
مری تصویر کو دیکھے گا پھر بہانے سے
میرحسن کاظمی
Comments
Post a Comment