حاضری


 پھر یوں ہوا کےرات کے پہلو میں بیٹھ کر 

ہم دن بھر کی داستاں اسے سنا کے آ گئے 


کہتے رہے یوں لفظ کے لفظوں کی دھار  پر

ہم حالِ دل سبھی اسے بتا کے آ گئے 


چلمن کی گفتگو سے بستر کے خواب تک

سب کہہ دیا اسے  سبھی لکھوا کے آ گئے


ہم حاضری کو روزہِ شبیرؑ پر حسن 

اصغؑر کے واستے سے سب منوا کے آ گئے

میرحسن کاظمی


Comments