ہم دن بھر کی داستاں اسے سنا کے آ گئے
کہتے رہے یوں لفظ کے لفظوں کی دھار پر
ہم حالِ دل سبھی اسے بتا کے آ گئے
چلمن کی گفتگو سے بستر کے خواب تک
سب کہہ دیا اسے سبھی لکھوا کے آ گئے
ہم حاضری کو روزہِ شبیرؑ پر حسن
اصغؑر کے واستے سے سب منوا کے آ گئے
میرحسن کاظمی
Comments
Post a Comment